قوت مدافعت جسم میں امراض کے خلاف بچاؤ یا دفاع کا کام انجام دیتی ہے۔
ہم ہر طرح کی بیماریوں سے مقابلہ کرنے اور صحت مند رہنے کیلئے قوت مدافعت کا ذکر بار بار سنتے رہتے ہیں کہ کسی بھی بیماری کو شکست دینے کیلئے ہمارے جسم میں اس سے لڑنے کی قوت مدافعت موجود ہونی چاہئے تو سب سے پہلے ہمیں یہ جاننا ضروری ہے کہ قوت مدافعت ہے کیا اور یہ کس طرح سے ہمارے جسم کو مختلف اقسام کی بیماریوں سے لڑنے کی طاقت فراہم کرتی ہے۔
قوت مدافعت ہر جاندار چاہے وہ انسان ہو یا جانور اس کے جسم میں موجودایک ایسی قوت یا طاقت ہوتی ہے جو اس کے جسم میں مختلف اقسام کے امراض کیخلاف بچاؤ یا دفاع کا کام سر انجام دیتے ہیں۔انسانی جسم میں ایک بہت پیچیدہ قسم کا نظام موجود ہوتا ہے جس میں جسم کے مختلف حصے اور اعضاء ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہوتے ہیں اور کسی بھی بیماری سے محفوظ رہنے کیلئے انسانی جسم میں قوت مدافعت ایک خود کار نظام کی طرح موجود ہوتا ہے جو بیماریوں کا سبب بننے والے مختلف اقسام کے جراثیموں جن میں بیکٹریا، وائرسز، کینسر کے خلیات اور دیگر جرثومے موجود ہوتے ہیں ان کو جسم پر حملے کے ابتدائی مرحلے پر ہی روک دیتا ہے جس کی وجہ سے ہم مختلف بیماریوں سے خود کو محفوظ رکھ سکتے ہیں مگر جب ہمارے جسم میں مختلف وجوہات کی بنا پر یہ قوت مدافعت کمزور ہونے لگتی ہے تو پھر جسم میں بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے انسان کے مختلف اقسام کی بیماریوں میں مبتلا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔لہٰذا ایک تندرست اور صحت مند جسم کیلئے طاقتور مدافعتی نظام بیحد ضروری ہوتا ہے۔
قوت مدافعت کی مضبوطی اور صحت بخش غذا کا استعمال لازم و ملزوم ہیں۔ مختلف نوعیت کے وٹامن، مناسب مقدار میں پروٹین اور لحمیات کے علاوہ کیلشیم سے بھرپور غذا کا استعمال مدافعت کے نظام کو رواں رکھنے کے لیے کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ ڈنمارک کی کوپن ہیگن یونیورسٹی کے محققین کے مطابق ہڈیوں کے لیے ضروری تصور کیا جانے والا وٹامن ڈی امیون سسٹم یا مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ اس کی مدد سے مختلف جراثیموں کو مارنے والے سیلز پیدا ہوتے ہیں۔ وٹامن حاصل کرنے کا ایک قدرتی طریقہ تازہ ہوا اور سورج کی روشنی میں چہل قدمی بھی ہے۔ طبی ماہرین تازہ سبزیوں، پھلوں اور پینے کے صاف پانی کی وافر مقدار کے استعمال پر غیر معمولی زور دیتے ہیں۔
پابندی سے جسم کو حرکت میں رکھنا، ورزش، یوگا اور چہل قدمی جیسے عوامل انسانی جسم کے مدافعتی نظام کو فعال رکھنے میں گاڑی کے موٹر انجن کی سی حیثیت رکھتے ہیں۔ جسمانی ورزش نہ صرف دوران خون کو صحیح رکھنے میں مدد دیتی ہے بلکہ اس سے موٹاپے، جوڑوں کی بیماریوں اور خاص قسم کے ذہنی عارضوں سے بھی بچا جا سکتا ہے۔ جسمانی حرکت یا ورزش وغیرہ کی کمی سے نا صرف جسم کو زنگ لگ جاتا ہے بلکہ اندرونی اعضاء رفتہ رفتہ ناکارہ ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور سب سے پہلے مدافعتی نظام کو نقصان پہنچتا ہے۔
موجودہ حالات کورونا نامی وائرس نے پوری دنیا کو اپنے شکنجے میں لے لیا ہے۔ ہر طرف پریشانی ہے کہ اس وائرس سے کیسے بچیں؟ کرونا وائرس بیماری سے بچنے کیلئے قوت مدافعت کا مضبوط ہونا انتہائی ضروری ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ وائرسزسے لڑنے کیلئے جسم میں اینٹی باڈیز اور سفید خلیات کا ہونا ضروری ہے۔ کورونا سے وہ شخص ہی بچ سکتا ہے جس کی قوت مدافعت مضبوط ہو۔غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ شہد، ادرک، ہلدی، سبز چائے، سبزیاں اور پھل کے استعمال سے قوت مدافعت کو مضبوط رکھا جا سکتا ہے۔ مدافعتی نظام کو تندرست اور توانا رکھنے کے لئے پروٹین سے بھرپور غذا کے ساتھ وقت پر سونا، نیند کا پورا ہونا اور ورزش کرنا بھی انتہائی ضروری
Comments